لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی حکومت کی کارکردگی، صوبوں کے مسائل، سیلاب متاثرین اور کسانوں کی مشکلات پر تفصیلی بات کی۔
سیلاب متاثرین اور امداد
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سیلاب متاثرین کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے ذریعے امداد دینے کی تجویز دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سیلاب اور کووڈ کے دوران بھی اسی طریقے سے متاثرین کی مدد کی گئی تھی، لیکن اس بار حکومت نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ “جنوبی پنجاب کے عوام کا قصور کیا ہے کہ انہیں یہ سہولت نہیں دی جارہی؟”
وفاقی حکومت کی سپورٹ
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ موجودہ حکومت میں وفاق نے وعدے پورے کیے اور سندھ کے ترقیاتی منصوبوں میں بھرپور حصہ ڈالا۔ انہوں نے وزیراعظم اور اسحاق ڈار کا شکریہ ادا کیا۔ ان کے مطابق سندھ میں تاریخ کا سب سے بڑا ہاؤسنگ پروگرام اور لینڈ ریفارم وفاقی تعاون سے ممکن ہوا۔
بلوچستان اور دہشتگردی کے چیلنجز
بلاول بھٹو نے کہا کہ بلوچستان میں مسائل صرف فوجی حل سے ختم نہیں ہوں گے بلکہ سیاسی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کچھ قوم پرست تنظیمیں بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ میں ہیں اور بھارت ان کی مالی مدد بھی کرتا ہے۔ ان کے مطابق دہشتگردی اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور “انشاءاللہ ہم اسے شکست دیں گے”۔
این ایف سی ایوارڈ اور صوبائی وسائل
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ اٹھارہویں ترمیم سے پہلے کا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ مزید وسائل صوبوں کو منتقل کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ناکامی کی سزا صوبوں کو نہیں دی جا سکتی۔ بلاول بھٹو نے تجویز دی کہ سیلز ٹیکس آن گڈز صوبوں کو دیا جائے، اور اگر سندھ ٹیکس ٹارگٹ پورا نہ کرے تو وہ ذاتی طور پر صوبے کا نقصان پورا کریں گے۔
کسانوں اور زرعی اصلاحات
بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ حکومت نے بے نظیر ہاری کارڈ متعارف کرایا ہے تاکہ چھوٹے کاشتکاروں کی مدد ہو۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاق زرعی ایمرجنسی کے تحت آئی ایم ایف سے بات کرے تاکہ گندم خریداری اور کسانوں کو سبسڈی دی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ “گندم امپورٹ کرنے کے بجائے ہمیں کسانوں پر پیسہ خرچ کرنا چاہیے تاکہ ایکسپورٹ کر سکیں”۔
پنشنرز اور مزدوروں کے مسائل
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی مزدوروں کی حامی جماعت ہے، اس لیے پنشن کٹوتی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بھی انہیں یقین دلایا ہے کہ پنشن میں کوئی کمی نہیں کی گئی، صرف خامیوں کو دور کیا گیا ہے۔
خارجہ پالیسی اور فلسطین
بلاول بھٹو نے پاک سعودی دفاعی معاہدے کو “اچھا معاہدہ” قرار دیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کے حق میں جس طرح بات کی گئی، وہ جدوجہد کی کامیابی کی علامت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عرب ممالک بھی اسرائیل کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں گے۔
کراچی اور شہری مسائل
بلاول بھٹو نے کہا کہ کراچی کے مسائل بہت زیادہ ہیں، بار بار سڑکیں بنانے کی وجہ یہ ہے کہ نئی لائنیں بچھانے کے لیے پرانی سڑکیں کھودی جاتی ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے اس مسئلے پر پالیسی بنانے کی درخواست کی۔ ان کے مطابق کراچی میں پانی سب سے بڑا مسئلہ ہے جس پر حب کینال سمیت کئی منصوبے جاری ہیں۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ BISP ہم نے اس وقت شروع کیا تھا جب ن لیگ کی حکومت تھی اور آج تک دنیا بھر میں اس پروگرام کو سراہا جاتا ہے۔ ان کے مطابق سب سے زیادہ بینیفشری پنجاب کے عوام ہیں۔
سیاسی معاملات
بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کے کزنز طویل عرصے سے سیاست میں متحرک ہیں، اگر وہ مزید کردار ادا کرنا چاہتے ہیں تو پیپلز پارٹی ان کا خیر مقدم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اندر کبھی بھی ذاتی اختلافات کی بنیاد پر تنقید نہیں کی گئی۔