لاہور: پنجاب میں گندم کے گردشی قرضے میں اضافے کی ایک اور بڑی وجہ سامنے آگئی ہے۔ محکمہ فوڈ کی غفلت نے صارفین اور حکومت دونوں پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا۔
آڈٹ رپورٹ 2024-25 کے مطابق محکمہ فوڈ گندم کی خرید و فروخت کے لئے مؤثر تخمینہ لگانے اور جامع پالیسی بنانے میں ناکام رہا۔ اس ناکامی کے باعث صارفین اور حکومت پر 15.88 ارب روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محکمہ فوڈ نے فنانس ڈیپارٹمنٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی کی، جس کے نتیجے میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ قیمتوں کے تناسب میں عدم توازن اور اضافی اخراجات نے بھی مالی دباؤ بڑھایا۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ گندم کی نکاسی کے تناسب میں تبدیلی اضافی مالی بوجھ کی سب سے بڑی وجہ رہی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہی مسئلہ اس سے قبل مالی سال 2018-19، 2019-20 اور 2022-23 کی آڈٹ رپورٹس میں بھی نشاندہی کے باوجود برقرار رہا۔