واشنگٹن / قاہرہ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو سخت الفاظ میں دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حماس اقتدار برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اسے مکمل طور پر ناکارہ بنا دیا جائے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اسرائیل غزہ سے ابتدائی انخلا کی حد پر متفق ہو گیا ہے اور جب تک حماس اس معاہدے کی تصدیق نہیں کرے گی جنگ بندی کے نتائج مشروط رہیں گے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے بیانات میں کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ میں بمباری روکنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور اب جلد معلوم ہو گا کہ حماس سنجیدہ ہے یا نہیں۔ اُن کے بقول جب حماس معاہدے کی تصدیق کرے گی تو فوری طور پر جنگ بندی نافذ ہوگی، قیدیوں کی رہائی اور قیدی-مبادلہ کا عمل شروع ہو جائے گا۔
ٹرمپ کی اس سختی بھرے پیغام کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا بتایا جا رہا ہے — انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم Truth Social پر بھی اپنے بیان کو جاری کیا، جسے وائٹ ہاؤس نے ری ٹویٹ کیا۔ وائٹ ہاؤس نے بھی اس معاملے پر زور دیا کہ حماس تیز رفتاری سے اقدامات کرے ورنہ “تمام آپشنز” خارج عمل قرار پائیں گے۔
اسی اثنا میں امریکہ کے نمائندے قاہرہ روانہ ہو رہے ہیں تاکہ مصری ثالثی میں مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے — ذرائع نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے امن منصوبے کی رو سے مصروف مذاکرات میں تیزی لانے کے لیے مذاکراتی ٹیم بھیجی ہے۔ تاہم مباحثے کے کئی اہم نکات، خاص طور پر حماس کا ہتھیار ڈالنا اور مکمل انخلا، ابھی بھی غیر حل شدہ ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر کا سخت لہجہ حماس پر سیاسی و فوجی دباؤ بڑھانے کی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، مگر ساتھ ہی انتباہ بھی ہے کہ اگر حماس وقت ضائع کرے یا غیر سنجیدہ رہے تو واشنگٹن اور اسرائیل متبادلات استعمال کرنے کے بارے میں سرگرم ہو سکتے ہیں۔ مقامی اور بین الاقوامی ذرائع اس وقت مذاکرات کے نتائج اور فریقین کی جانب سے آنے والے جوابی بیانات پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔