تہران: اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد ایران نے اپنی فضائیہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
غیر ملکی جریدے نیوز ویک کی رپورٹ کے مطابق، ایران روس سے 48 جدید ایس یو-35 لڑاکا طیارے خریدنے کی تیاری کر رہا ہے۔
7 ارب ڈالر مالیت کا دفاعی معاہدہ
رپورٹ کے مطابق، ایران اور روس کے درمیان یہ معاہدہ 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ روسی طیارے اگلے ڈیڑھ سے چار سال کے اندر ایران کے حوالے کیے جائیں گے۔
نیوز ویک نے دعویٰ کیا ہے کہ معاہدے سے متعلق اہم خفیہ دستاویزات ایک ہیکر گروپ نے آن لائن لیک کر دی ہیں،
جن میں خریداری کی تفصیلات اور ترسیل کے مراحل درج ہیں۔
تہران اور ماسکو کی خاموشی
تاہم، ایرانی اور روسی حکام کی جانب سے اس معاہدے کی نہ تصدیق کی گئی ہے نہ تردید۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر یہ معاہدہ درست ثابت ہوتا ہے تو ایران کو خطے میں اپنی فضائی طاقت بڑھانے کا اہم موقع حاصل ہوگا۔
علاقائی تناظر
ایران کی جانب سے یہ فیصلہ اسرائیل کے ساتھ حالیہ بارہ روزہ جنگ کے بعد سامنے آیا ہے،
جس میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے فوجی اور حساس اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔
عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران کا روسی طیاروں کی خریداری کا فیصلہ
مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔