تحریر:شکیلہ فاطمہ
پاکستان مخالف بھارت کے مذموم عزائم کبھی بھی ہم سے اور ہمارے دوست ممالک سے پوشیدہ نہیں رہے،بھارت کو ہمیشہ سے یہ غلط فہمی رہی کہ معاشی طور پر بدترین بحرانوں کا شکار پاکستان ایک تر نوالہ ہے اور اس پر جنگ مسلط کردی گئی تو وہ بھاررتی حملوں کا جواب نہیں دے سکے گا اور اس کے پاوں اکھڑ جائیں گے ،یوں تو بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان پر ہمیشہ سے دہشت گردی کو تحفظ اور بڑھاوا دینے جیسے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں لیکن مودی سرکار نے پاکستان کو سفارتی اور معاشی محاذں پر شکست دینے کی ٹھان رکھی تھی اسی لئے مودی کی وزارت عظمیٰ کے گزشتہ گیارہ بارہ برسوں کے دوران پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا لیکن الزام پاکستان پر لگایا گیا ۔بھارتی وزیراعظم مودی نے پاکستان پر پہلگام میں دہشتگردی کروانے کا الزام بھی لگایا لیکن اس مرتبہ دنیا نے ان سے الزامات کے شواہد طلب کر لئے لیکن بھارت نے عالمی برادری کو پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن کے ثبوت دینے کی بجائے پاکستان کے ساتھ سفارتی راوبط ختم کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ۔کچھ ہی دنوں کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر چڑھائی شروع کردی گئی ۔ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا جواب نہیں دیا لیکن بھارتی حملوں کے جواب میں اپنا دفاع کرتے ہوئے رافیل سمیت اس کے 5 جنگی طیارے مار گرائے ۔ابھی پاکستان ،بھارت کو جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا تھا اور حکومت پاکستان کے صبر وضبط کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور پاکستان نے اپنی سب سے اہم ترین ائیربیس نور خان ائیر بیس پر بھارتی حملہ کے چند گھنٹوں کے بعد بھارت کو ان کی عسکری تنصیبات پر 26مقامات پر میزائل حملے کئے جس پر بھارتی افواج کے قدم لڑ کھڑا گئے ۔بھارت کو سبق سکھانے اور دندان شکن جواب دینے کے لئے پاکستان کی تمام تر سیاسی قیادت اور عوام نے خصوصی طور پر ملک کے نوجوانوں نے پاکستانی افواج کی آواز پر لبیک کہا اور اللہ پاک نے اس قوم کو سرخرو کردیا ۔آج دنیا بھر میں پاکستانی افواج کی صلاحیتوں کا اعتراف نمایاں طور پر کیا جارہا ہے ہے ۔یہ بھی پہلا موقع تھا کہ پاکستان کے ساتھ دوست ممالک چین ،ترکی اور آذر بائیجان نے پاکستان کی مکمل حمایت کا یقین دلایا ۔اس کے برعکس بھارت کے ہمراہ اسرائیل کے سوا دنیا کا کوئی بھی ملک کھڑا ہوا دکھا نہیں دیا ۔آج عالمی برادری پاکستان کی افواج کی کھل کر تعریفیں کررہی ہے جبکہ بھارت عالمی تنہائی کا شکار نظر آرہا ہے ۔امریکا سعودی عرب سمیت بہت سے دوست ممالک کی مداخلت پر بھارت اور پاکستان کے درمیان سیز فائر ہو چکا ہے اور اس معاملے میں بھی پاکستان کو بھارت پر اخلاقی اور سفارتی برتری حاصل رہی کیونکہ پاکستان کی جانب سے کسی بھی دوست ملک کو سیز فائر کروانے کی درخواست نہیں کی گئی بلکہ بھارت نے امریکا سے سیز فائر کروانے کی التجا کی اور پاکستان اپنی شرائط پر بھارت کے ساتھ جنگ بندی کرنے پر آمادہ ہوا۔ بھارت اور پاکستان نے جنگ بندی کا اعلان تو کر دیا لیکن دونوں ممالک کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا جا رہا ہے۔بھارت، پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی میں اگر ترکی کھل کر پاکستان کے ساتھ نظر آیا تو وہیں انڈیا کے ساتھ اسرائیل کھڑا نظر آیا۔بہرحال جنگ بندی کے اعلان کے بعد ترکی نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو براہِ راست اور صحت مندانہ بات چیت کے لیے اس موقعیا کا استعمال کرنا چاہیے۔اگرچہ دنیا کے بیشتر ممالک حالیہ کشیدگی کے دوران غیر جانبدار نظر آئے وہیں ترکی اور اسرائیل کھل کر اپنی پسند کے فریق کے ساتھ نظر آئے۔یہ پاکستان اور بھارت کے بیچ چار روزہ کشیدگی میں ایک ڈرامائی موڑ تھا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ دونوں ملکوں میں فوری اور مکمل سیز فائر پر اتفاق ہو گیا ہے۔ مکمل جنگ کے دہانے پر کھڑی دو ایٹمی طاقتوں کو پیچھے ہٹانے میں پس پردہ امریکی ثالثی، سفارتی بیک چینل رابطوں اور خطے کے بڑے کھلاڑیوں نے کلیدی کردار نبھایا۔تاہم سیز فائر معاہدے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد بھارت اور پاکستان نے ایک دوسرے پر خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ سیز فائر کتنا کمزور ہے۔بھارت نے پاکستان پر مسلسل خلاف ورزیوں کا الزام لگایا جبکہ پاکستان نے سیز فائر پر عملدرآمد کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ اس کی افواج نے ذمہ داری اور تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔بھارت پر جوابی وار کرنے کا فیصلہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی موجودگی اور مشاورت کے ساتھ کیا گیا نوازشریف نے 1998میں بھی اس وقت بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 6ایٹمی دھماکے کرکے دیا تھا جس کے بعد اس وقت کے بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے پاکستان کا دورہ خیر سگالی کیا تھا اور یہاں پر مینار پاکستان پر جاکر انھوں نے اعلان لاہور جیسے تاریخ ساز دستاویزات پر دستخط کئے تھے ۔پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بانی ذوالفقار علی بھٹو تھے جبکہ میزائل پروگرام پاکستان لانے کا کارنامہ بے نظیر بھٹو نے انجام دیا تھا ۔نوازشریف نے 1998میں بھارت کے جواب میں ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا ناقابل فراموش فریضہ انجام دیا تھا ۔1998میں اگر پاکستان بھارت کو اپنے ایٹمی دھماکے کرکے جواب نہ دیا ہوتا تو بھارت آج خطے میں اپنی چوہدراہٹ قائم کرنے میں کامیاب ہو سکتا تھا لیکن پاکستان نے اس کے عزائم ناکام بناکر رکھ دئیے۔پاکستان نے بھارت کے خلاف جو حالیہ فوجی کاروائی کی ہے اس کے بعد سے مسلہ کشمیر بھی زندہ ہو گیا ہے جسے بھارت اپنی ریاست بنانے میں کامیاب ہو چکا تھا ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات حل کروانے کا با ضابطہ اعلان کر چکے ہیں ۔پاکستان کے پاس یہ ایک سنہری موقع ہے کہ وہ بہترین سفارتی اقدامات کرکے مسلہ کشمیر کو حل کروانے کے لئے کوششیں تیز کردے تاکہ بھارت اور پاکستان اس مسلہ کے حل کے بعد ااپنے دیرینہ تنازعات ختم کرکے اپنے اپنے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کام کریں اور اچھے ہمسایوں کی طرح امن وامان کے قیام کے لئے اپنا کردار ادا کرسکیں ۔اگر مسلہ کشمیر کا مستقل حل تلاش کر لیا گیا اور فریقین باہمی اتفاق رائے سے کسی نتیجے پر پہنچ گئے تو دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ترقی اور خوشحالی کی منازل طے کر سکتے ہیں۔
بھارت کو منہ توڑ جواب ،پاک افواج نے نے کر دکھایا
10.7K