وزیراعلیٰ پنجاب کے جیل ریفارمز ایجنڈے پر عملدرآمد کرتے ہوئے محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے کی جیلوں میں پہلی بار جونیئر سائیکالوجسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ اس اقدام کو قیدیوں کی بحالی اور انہیں معاشرے کا مثبت حصہ بنانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
تقرری کا طریقہ کار
محکمہ داخلہ کے ترجمان کے مطابق 37 جونیئر سائیکالوجسٹس کی تقرری پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے شفاف طریقہ کار اپناتے ہوئے عمل میں لائی گئی ہے۔ تمام افسران کو پری انڈکشن تربیتی پروگرام کے لیے محکمہ جیل خانہ جات کے دفتر سے منسلک کیا گیا ہے، جس کے بعد وہ اپنی اپنی تعیناتی کی جگہوں پر خدمات سرانجام دیں گے۔
ذمہ داریاں اور کردار
ترجمان کے مطابق نئے تعینات ہونے والے ماہرین نفسیات نہ صرف جیلوں میں قیدیوں کی ذہنی صحت کا جائزہ لیں گے بلکہ انہیں مثبت سوچ اور رویوں کی جانب راغب کرنے کے لیے خصوصی پروگرام بھی تشکیل دیں گے۔ یہ اقدام قیدیوں کی بحالی اور دوبارہ معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
نمایاں تعیناتیاں
نوٹیفکیشن کے مطابق تعینات کیے گئے جونیئر سائیکالوجسٹس میں شامل ہیں:
• محمد عمیر خان – سینٹرل جیل میانوالی
• آمنہ سرور – ڈسٹرکٹ جیل لاہور
• مہرین خان – سینٹرل جیل لاہور
• وجیہہ جہانگیر – ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد
• عائشہ منظور – ڈسٹرکٹ جیل سرگودھا
• نور الہدیٰ – سینٹرل جیل فیصل آباد
• ماریہ ظہور – سینٹرل جیل ملتان
• کائنات خالد – سینٹرل جیل گوجرانوالہ
• شاہدہ پروین – ہائی سکیورٹی پریزن میانوالی
• حیا منور خان – سینٹرل جیل بہاولپور
• محمد عدیل سرور – ڈسٹرکٹ جیل پاکپتن
• فاطمہ وحید – سینٹرل جیل راولپنڈی
• یسری یاسر – ڈسٹرکٹ جیل منڈی بہاؤالدین
• جسپال سنگھ – ڈسٹرکٹ جیل ملتان
• اور دیگر سائیکالوجسٹس کو مختلف ضلعی، سنٹرل، جوینائل اور ویمن جیلوں میں تعینات کیا گیا ہے۔
جیل ریفارمز ایجنڈا
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے کہا کہ یہ اقدام وزیراعلیٰ پنجاب کے جیل ریفارمز ایجنڈے کا حصہ ہے جس کا مقصد جیلوں کو محض سزا کے مراکز کے بجائے اصلاح اور بحالی کے ادارے بنانا ہے۔ اس سلسلے میں جدید اصلاحاتی اقدامات، نفسیاتی مشاورت اور قیدیوں کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
آئندہ لائحہ عمل
تمام جونیئر سائیکالوجسٹس ابتدائی تربیت مکمل کرنے کے بعد اپنی ڈیوٹیز سنبھالیں گے اور قیدیوں کے رویوں اور ذہنی کیفیت کی تشخیص کے ساتھ ساتھ بحالی کے لیے عملی اقدامات کریں گے۔ محکمہ داخلہ کے مطابق اس سے جیلوں میں اصلاحاتی ماحول بہتر ہوگا اور قیدیوں کی معاشرتی بحالی کے امکانات میں اضافہ ہوگا۔