نئی دہلی: بھارت کی ریاست اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے ایک انوکھا اور حیران کن فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت اب انسانوں کے ساتھ ساتھ کتے بھی ’’عمر قید‘‘ کی سزا کاٹ سکیں گے۔
پس منظر
بھارت کے کئی شہروں بالخصوص الہٰ آباد اور لکھنؤ میں آوارہ کتوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ یہ کتے نہ صرف شہریوں کے لیے خطرہ بن چکے ہیں بلکہ ان کے کاٹنے کے واقعات بھی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے ہیں۔
مسلسل بڑھتے ہوئے ان واقعات کے بعد ریاستی حکومت نے کڑی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ انسانوں پر حملہ کرنے والے آوارہ کتوں پر قابو پایا جا سکے۔
یوگی حکومت کا نیا حکم نامہ
اتر پردیش کے محکمہ شہری ترقی کے چیف سیکریٹری نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے، جس کے مطابق:
• اگر کوئی کتا پہلی بار کسی شخص کو کاٹے گا تو اسے 10 دن کے لیے اینیمل برتھ کنٹرول سینٹر میں بند کیا جائے گا۔
• لیکن اگر وہی کتا بار بار انسانوں پر حملہ کرتا ہے یا کاٹنے کے واقعات میں ملوث پایا جاتا ہے، تو اسے ’’عمر قید‘‘ کی سزا سنائی جائے گی۔
سزا کا فیصلہ کیسے ہوگا؟
حکام کے مطابق کتوں کو عمر قید دینے کا فیصلہ ایک خصوصی پینل کرے گا، جس میں:
• میونسپل اہلکار
• پولیس نمائندے
• اور مقامی میونسپل ملازمین شامل ہوں گے۔
یہ کمیٹی آوارہ کتوں کے رویے پر مسلسل نظر رکھے گی اور اگر کسی کتے کے خلاف بار بار شکایات موصول ہوئیں تو اسے ہمیشہ کے لیے اینیمل برتھ کنٹرول سینٹر میں قید کردیا جائے گا۔
مانیٹرنگ کا نظام
• ابتدائی طور پر قید کیے گئے کتے کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔
• اگر کتا کسی بیماری خصوصاً ریبیز میں مبتلا پایا گیا تو اسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جائے گا۔
• اگر بیماری نہ ہوئی تو رہائی سے قبل کتے کے جسم میں ایک مائیکرو چپ نصب کی جائے گی، جو اس کی لوکیشن اور صحت سے متعلق مکمل ڈیٹا فراہم کرے گی۔
• یہ مائیکرو چپ دوبارہ کسی کو کاٹنے کی صورت میں بھی ریکارڈ رکھے گی۔
متاثرہ افراد کی نگرانی بھی لازمی
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس حکم نامے کے مطابق شکایت درج کرانے والے شخص کو بھی میونسپل حکام کے زیرِ نگرانی رکھا جائے گا تاکہ اس پر کتے کے حملے کے بعد کسی بیماری یا ریبیز کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں بروقت علاج کیا جا سکے۔
عوامی ردعمل
اس فیصلے نے بھارت میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ بعض شہری اسے عوامی تحفظ کے لیے ضروری قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام جانوروں کے حقوق کے منافی ہے۔