اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کی توہین عدالت نوٹس کیخلاف درخواست پر سماعت ،،عدالت نے آئندہ سماعت پر عمر ایوب کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کی درخواست پر سماعت کی درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت فیصل آباد میں نو مئی کا کیس زیر سماعت ہے۔انسداد دہشتگردی عدالت فیصل آباد نے توہین عدالت کا نوٹس 7 جولائی کو جاری کیا، ٹرائل کورٹ نے شہادتیں ریکارڈ ہونے کے بعد دفعہ 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کی اجازت نہیں دی۔درخواست گزار کے اصرار پر ٹرائل کورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا،فیئر ٹرائل ہر شہری کا قانونی اور آئینی حق ہے، وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت ٹرائل کورٹ کا توہین عدالت کا نوٹس کالعدم قرار دے اور عدالت ٹرائل کورٹ کو دفعہ 342 کے تحت بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دے دوران سماعت عدالت کا عمر ایوب کے پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا اور استفسار کرتے ہوئے پوچھا کہ درخواست گزار عمر ایوب کہاں ہیں جس پر وکیل نے جواب دیا کہ وہ یہاں نہیں ہیں ان کا جیل ٹرائل چل رہا ہے عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان کی یہ درخواست 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کیلئے ہے اور وہ نہیں آئے، ٹرائل کورٹ نے آپ کو پیش ہونے سے استثنیٰ دیا۔عدالت نے استفسار کرتے ہوئے وکیل سے پوچھا کہ آپ بیان ریکارڈ کرانے کیوں عدالت نہیں گئے آپ نے عدالتی فیصلے کو بھی چیلنج کرنے میں تاخیر کی عدالت نے آئندہ سماعت پر عمر ایوب کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی