عدالتِ عالیہ بلوچستان نے ایک اہم فیصلے میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل کا نام عارضی قومی شناختی فہرست (PNIL) میں شامل کرنا غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ اختر مینگل کا نام فوری طور پر فہرست سے حذف کیا جائے۔
“PNIL کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں”
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ عارضی قومی شناختی فہرست PNIL کے قیام کا کوئی قانونی فریم ورک یا جواز موجود نہیں۔ حکومت اس فہرست کے لیے کوئی باقاعدہ قانون یا آئینی بنیاد فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
“بنیادی حقوق صرف قانون کے مطابق محدود ہو سکتے ہیں”
عدالت عالیہ بلوچستان نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق ناقابلِ تنسیخ ہیں اور انہیں صرف قانون کے تحت ہی محدود کیا جا سکتا ہے۔ اختر مینگل کو بغیر کسی نوٹس یا قانونی کارروائی کے سفر سے روکنا آئین کے منافی ہے۔
“آئینی درخواست نمبر 1149/2025 منظور”
یہ فیصلہ آئینی درخواست نمبر 1149/2025 پر سنایا گیا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سردار اختر مینگل کو غیر قانونی طور پر PNIL میں شامل کر کے ان کے بنیادی حقوق سلب کیے گئے ہیں۔ عدالت نے اس مؤقف کو درست تسلیم کرتے ہوئے درخواست منظور کر لی۔
“بغیر نوٹس سفر سے روکنا غیر آئینی”
فیصلے میں کہا گیا کہ کسی بھی شہری کو نوٹس دیے بغیر یا شفاف قانونی کارروائی کے بغیر سفر سے روکنا بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے اس اقدام کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔
“شہریوں کے بنیادی حقوق مقدم ہیں”
عدالت عالیہ بلوچستان نے واضح کیا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق آئین کے تحت محفوظ ہیں اور انہیں کسی بھی غیر قانونی انتظامی اقدام کے ذریعے محدود نہیں کیا جا سکتا۔