چیف جسٹس عدالتِ عالیہ بلوچستان جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے صوبے میں طویل لوڈشیڈنگ اور کیسکو کی جانب سے ٹیوب ویل کنکشن منقطع کرنے کے خلاف دائر آئینی درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ سولر ٹیوب ویل پالیسی کے تحت گھریلو بجلی کاری اور لوڈشیڈنگ میں کمی سے متعلق عدالتی ہدایات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ عدالت نے ماضی میں ہی واضح کیا تھا کہ صوبائی حکومت اور کیسکو انتظامیہ جامع رپورٹ پیش کرے اور ایسا مؤثر میکانزم وضع کرے جس سے لوڈشیڈنگ میں کمی آئے اور کسانوں سمیت دیہی عوام کو ریلیف مل سکے۔
تاہم سماعت کے موقع پر کیسکو کے لیگل ایڈوائزر بیرسٹر مظفر اعظم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سی ای او کیسکو اسلام آباد میں ایک اجلاس میں مصروف ہیں، اس لیے پیش نہیں ہو سکے۔ اسی طرح ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے بھی کوئی رپورٹ عدالت میں جمع نہیں کرائی گئی۔
عدالت کو مزید بتایا گیا کہ کیسکو حکام نہ صرف ٹیوب ویل کنکشن بلکہ گھریلو بجلی کنکشن بھی بغیر کسی پیشگی اطلاع یا قانونی طریقہ کار کے منقطع کر رہے ہیں، جس کے باعث کسانوں کے خاندان اور دیہی آبادی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ صوبے بھر میں بدترین لوڈشیڈنگ جاری ہے، جس سے طلبہ کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے، سرکاری دفاتر کا نظام مفلوج ہو رہا ہے اور کاروباری طبقہ بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ عدالت نے افسوس کا اظہار کیا کہ کیسکو واجبات کی وصولی کے بجائے صرف لوڈشیڈنگ پر انحصار کر رہی ہے اور دیہی عوام کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔
اعلیٰ حکام کی غیر حاضری اور جامع رپورٹ پیش نہ کیے جانے پر عدالت عالیہ بلوچستان نے چیف سیکریٹری بلوچستان، چیف ایگزیکٹو کیسکو اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کے پرنسپل سیکریٹری کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت پر عدالت کو تفصیلی جواب دیں۔
کیس کی سماعت آئندہ تاریخ 7 اکتوبر 2025 کو مقرر کی گئی ہے۔