بیجنگ: چین نے غیر ملکی ماہرین کے لیے ایک نیا اور پرکشش K ویزا متعارف کرایا ہے، جس کا باقاعدہ آغاز یکم اکتوبر 2025 سے کیا گیا ہے۔ یہ ویزا خاص طور پر ان افراد کے لیے ہے جنہوں نے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (STEM) کے شعبوں میں گریجویشن کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق K ویزا کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے لیے کسی اسپانسر کرنے والے آجر کی ضرورت نہیں۔ یہ ویزا غیر ملکیوں کو چین میں داخلے، رہائش اور ملازمت کی اجازت فراہم کرتا ہے، وہ بھی کسی ملازمت کی پیشکش کے بغیر۔
چین کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکا میں ویزا پالیسیاں سخت ہو چکی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں کمپنیوں پر ورک ویزوں کے اجرا کے لیے سالانہ ایک لاکھ ڈالر فیس عائد کر دی ہے، جسے ماہرین امریکا کی اپنی افرادی قوت کی پالیسیوں کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔
جیو پولیٹیکل اسٹریٹیجی کے چیف اسٹریٹیجسٹ مائیکل فیلر کے مطابق:
“امریکا نے ورکر ویزا پالیسیز کے سخت فیصلے سے اپنے پیروں پر کلہاڑی ماری ہے، جبکہ چین نے بروقت K ویزا متعارف کرا کے ایک شاندار فیصلہ کیا ہے۔”
اگرچہ یہ ویزا عالمی ماہرین کے لیے پرکشش ہے، تاہم اس کے کچھ چیلنجز بھی ہیں۔ ان میں چینی زبان سے نا آشنائی، ملازمت میں سہولت، مستقل رہائش اور خاندان کی اسپانسر شپ سے متعلق تفصیلات کی کمی شامل ہیں۔