کوالا لمپور / اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف اپنے سرکاری دورۂ ملائیشیا مکمل کرنے کے بعد وطن واپس روانہ ہوگئے۔ کوالا لمپور کے بنگا رایا بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم نے خود آ کر وزیراعظم پاکستان کو پرتپاک الوداع کہا۔
غیر معمولی گرمجوشی اور پروٹوکول
ملائیشیا میں وزیراعظم شہباز شریف کے دورے کے دوران غیر معمولی گرمجوشی اور احترام کا مظاہرہ کیا گیا۔
ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم نے نہ صرف وزیراعظم پاکستان کا خود ایئرپورٹ پر استقبال کیا بلکہ ان کی رہائش گاہ پر بھی ملاقات کے لیے پہنچے۔
روانگی کے موقع پر وزیراعظم کو غیر معمولی سرکاری پروٹوکول دیا گیا، جب کہ پاکستان کے ہائی کمشنر سید احسن رضا اور سفارتی عملہ بھی موجود تھا۔
یادگاری البم کا تحفہ
ملائیشیا کے وزیراعظم نے وزیراعظم شہباز شریف کو ان کے دورے کی تصاویر پر مشتمل یادگاری البم پیش کی، جسے دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور باہمی احترام کی علامت قرار دیا گیا۔
پتراجایا میں شاندار استقبال اور گارڈ آف آنر
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دورے کے دوران ملائیشیا کے انتظامی مرکز پتراجایا کا دورہ کیا، جہاں وزیراعظم آفس (پردانا پترا) آمد پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔
اس موقع پر ملائیشیا کی مسلح افواج کے دستے نے وزیراعظم پاکستان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔
بعد ازاں، وزیراعظم پاکستان اور ملائیشیا کے وزیراعظم کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔
ملاقات میں تجارتی، تعلیمی، ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان-ملائیشیا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس میں شرکت
دورے کے دوران وزیراعظم نے پاکستان-ملائیشیا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس میں بھی شرکت کی، جہاں دونوں ممالک کے کاروباری رہنماؤں نے باہمی سرمایہ کاری کے نئے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔
اعزازی پی ایچ ڈی ڈگری کا اعزاز
وزیراعظم شہباز شریف کو انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی آف ملائیشیا کی جانب سے لیڈرشپ اور گورننس میں پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری بھی عطا کی گئی۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس موقع پر وزیراعظم کی قائدانہ صلاحیتوں اور عوامی خدمت کے جذبے کو سراہا۔
دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی پیشرفت
وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تیزی سے فروغ پاتے ہوئے سفارتی و اقتصادی تعلقات کا عکاس ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، اس دورے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون، سرمایہ کاری اور تعلیمی تبادلے کے نئے دروازے کھلنے کی توقع ہے۔