1 اکتوبر 2025۔ مقام: بحیرہ روم
عالمی امدادی بیڑے گلوبل صمود فلوٹیلا جو امدادی سامان اور ادویات لے کر غزہ کی جانب رواں تھا، منتظمین کے بقول اب غزہ کے نزدیک پہنچ چکا ہے اور اس کے قریبی حصوں میں اسرائیلی بحری بیڑوں کی موجودگی درج کی گئی ہے۔ منتظمین نے فلوٹیلا پر ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فلوٹیلا کی اسٹئرنگ کمیٹی کے رکن تیاغو اویلا (Thiago Avila) نے ایک آڈیو پیغام میں کہا کہ “ہم اپنے مشن کے ایک فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ رہے ہیں — اس وقت ہم ان (اسرائیل) کی فوجی ناکہ بندی کے قریب بڑھ رہے ہیں” اور بتایا کہ اسرائیلی جہازوں کی بڑی تعداد اُن کے قریب ہے۔ منتظمین نے یہ بھی کہا ہے کہ فلوٹیلا کے کچھ جہازوں کے کمزوری والے نیٹ ورک اور جی پی ایس سسٹمز پر ’سائبر حملہ‘ یا مداخلت کی کوششیں ہوئیں۔
منتظمین اور فلوٹیلا پر موجود صحافیوں نے بتایا کہ کم از کم ایک درجن کے قریب مشتبہ اسرائیلی بحری جہاز فلوٹیلا سے تقریباً چار بحری میل کے فاصلے پر دکھے، جبکہ بعض دوسری رپورٹس کے مطابق فلوٹیلا اس وقت غزہ سے تقریباً 118 بحری میل کی دوری پر ہے — یعنی وہ مقام جس کے قریب جون میں امدادی جہاز ‘میڈلین’ پر کارروائی ہوئی تھی۔
فلوٹیلا کے ایک جہاز پر سوار ترک کارکن متیہان ساری (Metehan Sarı) اور زین العابدین اوزکان سمیت دیگر نے کہا کہ رات بھر ڈرونز فلوٹیلا کے اوپر پرواز کرتے رہے اور صبح سویرے ‘الما’ نامی مرکزی کشتی کے جی پی ایس اور انٹرنیٹ سسٹم پر سائبر مداخلت کی گئی جس سے رابطے منقطع ہو گئے۔ متیہان ساری نے بتایا کہ اسرائیلی بحری جہاز ‘الما’ کے پاس 5 سے 10 میٹر تک آگئے تھے، جو عملہ میں شدید پریشانی کا باعث بنا۔
فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اُن کا مقصد محاصرہ توڑنا اور غزہ کے لیے ایک انسانی راہداری قائم کرنا ہے، جبکہ اسرائیلی حکام نے اس وقت تک ان ان واقعات پر باضابطہ تبصرہ یا تفصیل جاری نہیں کی۔ متعدد بین الاقوامی نیوز ایجنسیز نے فلوٹیلا میں شامل افراد کی تعداد تقریباً 400-500 کے درمیان اور کشتیوں کی تعداد چالیس کے لگ بھگ بتائی ہے۔
بین الاقوامی ردِ عمل میں یورپی حکومتوں نے محتاط رویہ اختیار کیا — بیانات میں امدادی کوششوں کی اہمیت کا اعادہ ہوا مگر کئی یورپی ممالک نے کہا کہ وہ نافذِ العمل علاقوں میں بحری مداخلت یا فوجی انداز کی کارروائیوں میں شامل نہیں ہوں گے۔ جیسا کہ بعض یورپی نیویلویں فلوٹیلا کے قریب نگرانی یا امدادی اتحادیانہ اقدامات کے لیے پہنچ رہی ہیں، مگر اُنہوں نے متشابہ حد بندیوں اور محفوظ فاصلوں کی پابندی کی وارننگ بھی جاری کی ہے۔
تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ فلوٹیلا کے خلاف کسی بھی قسم کی عسکری یا خطرناک کارروائی کے نتیجے میں انسانی جانی و آفات کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، اس لیے فریقین سے تحمل اور بین الاقوامی قوانین کے تحت انسانی رسواڑی کی راہ تلاش کرنے کا زور دیا جا رہا ہے۔